Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا تعارف اور ایک دلچسپ معلومات

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا تعارف اور ایک دلچسپ معلومات 


حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا اسمِ گرامی

امیرالمومنینحضرت سیدناابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنہ کا نام عبد اللہ ہےاور یہ نام اپکے والد نے رکھا ۔حضرت موسٰی بن طلحٰہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ نام اپکی والدہ نے رکھا۔

آپ کی کنیت

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی کنیت ابوبکر ہے،واضح رہے کہ آپ اپنے نام سے نہیں بلکہ کنیت سے مشہور ہیں ،، نیز آپ کی اس کنیت کی اتنی شہرت ہے کہ عوام الناس اسے آپ کااصل نام سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کا نام عبد اللہ ہے۔
  آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے دو لقب زیادہ مشہور ہیں عتیق اور صدیق ۔نیز عتیق وہ پہلالقب ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے اس لقب سےآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوہی ملقب کیا گیا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے پہلے کسی کو اس لقب سے ملقب نہیں کیاگیا۔

دنیامیں تشریف آوری


آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ عام الفیل کے اڑھائی سال بعد اور سر کارِ مدینہ قرارِ قللبُ سینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے دو سال اور چند ماہ بعد پیدا ہوئے ۔آپ رضی اللہ عنہ ۶ ماہ شکم مادر میں رہےاور ۲سال تک اپنی والدہ کا دودھ پیا۔
الاصابتہ فی تمییز الصحابہ ،ج۴،ص۱۴۵)

جائے پرورش اوردیگر معاملات


آپ رضی اللہ عنہ کی جائے پر ورش مکہ مکرمہ ہے آپ صرف تجا رت کی غرض سے ہی با ہر تشریف لے جا یا کرتے تھے اپنی قوم میں بڑے عزت والے با مروت اور حسنِ اخلاق والے تھے ۔
)اسد الغابۃ،باب العین، عبد اللہ بن عثمان ابوبکر الصدیق،  )

آپ رضی اللہ عنہ کا وصال 

آپ رضی اللہ عنہ تقریبا  ۲سال ۷ماہ مسندِ خلافت پر رونق افروز ر ہے اور ۲۲ جمادی الاخری سن ۱۳ ھ کو پیر شریف کا دن گزار کر وفات پائی۔ اور سید عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلو ئے پاک میں دفن ہوئے؛


        حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعا لی اور بارگاہِ مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا  کا بیان ہے کہ  حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی و فات کے بعد بعض لو گوں نے یہ خیال  ظاہر  کیا کہ آپ رضی اللہ عنہ کو شہدا کے درمیان دفن کر دیا جائے اور بعض کہتےتھے کے آپ رضی اللہ عنہ کو جنت  البقیع میں دفن کیا جائے میں نے کہا میں تو اُنھیں اپنے حجرے میں  اپنے محبوب ﷺ کے پاس دفن کرونگی ۔ ابھی ہم اس اختلاف میں تھے کہ مجھ پر نیند غالب آگئی میں نے کسی کو یہ کہتے سنا کہ محبوب کو محبوب کی طرف لے آوّ ۔جب میں بیدار ہوئی تو پتا چلا کے تمام حاضرین نے اس آواز کو سن لیا تھا یہاں تک کہ مسجد میں بھی اس آواز کو گوش ہوش سے سنا ۔


وفا ت سے پہلے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے وصیت فرمائی تھی کہ میرے جنازہ کو حضور ﷺکے پاس لا کر رکھ دینا اور اسلام علیک یا رسول اللہ کہہ کر عرض کرنا  کہ حضور ﷺ ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ ﷺکے آستا نہ پر حا ضر ہوا ہے ۔اگر اجازت ہوئی تو دروازہ کھل جا ئے   اور مجھے اندر لے جانا ورنہ جنت البقیع میں دفن کردینا ۔راوی کا بیان ہے کہ جب حجرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی وصیت پر  عمل کیا گیا تو ابھی وہ کلمات پا یا تکمیل کو نہ پہنچے تھے کہ پردہ اُ ٹھ گیا ۔ اور آواز آئی کہ"حبیب کو حبیب کی طرف لے آؤ۔



تحریر از؛محمد عمیر قادری




Post a Comment

2 Comments

  1. سبحان اللہ، ایسے معلوماتی سلسلے جاری رکھیں۔

    ReplyDelete
  2. سبحان اللہ واقعی معلوماتی تحریر تھی۔

    ReplyDelete