خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ تعالیٰ کا مختصر تعارف اور ولی اللہ کے جھوٹے کی برکت؛
وِلادتِ باسعادت؛
حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نواز سَیِّدمُعینُ الدین حسن سَنْجَری چشتی اجمیری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ ِالْقَوِی ۵۳۷ ھ بمطابق 1142ء میں سِجِسْتان یاسیستان کے علاقہ” سنجر“مىں پیداہوئے۔
نام وسلسلۂ نسب؛
آپ رحمتہ اللہ تعالیٰ کا اسمِ گرامی حسن ہےاورآپ نَجیبُ الطرفین حسنی وحسینی سَیِّد ہیں ۔ آپ کے القا ب بہت زیا دہ ہیں مگرمشہور ومعروف القا ب میں مُعینُ الد ین ، خواجہ غریب نواز، سُلطانُ الہند ، وارثُ النبی اور عطائے رسول وغیرہ شَامل ہیں آپ کا سلسلہ نسب سَیِّد مُعینُ الدّین حسن بن سَیِّدغیاثُ الدّین حسن بن سَیِّد نجمُ الدّین طاہر بن سَیِّدعبدالعزیز ہے۔
والدین کریمین؛
آپرَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے والدِماجدسَیِّدغیاثُ الدّینرَحْمَۃُ اللہ تعا لیٰ جن کا شمار”سنجر “کےاُمَراورُؤسا مىں ہوتاتھا اِنْتہائی مُتقی وپرہیز گاراورصاحبِ کرامت بُزرگ تھے ۔نیز آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کى والدہ ماجدہ بھی اکثر اوقات عبادت و ریاضت میں مشغول رہنےوالی نیک سیرت خاتون تھیں۔
جب حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نوازرحمتہ اللہِ تعا لیٰ پندرہ سال کی عُمر کوپہنچے تو والدِ مُحترم کا وصالِ پُرملال ہوگیا۔وراثت میں ایک باغ اور ایک پَن چکی ملی آپ رَحْمَۃُ اللہتَعَالٰی عَلَیْہ نے اسی کو ذریعہ معاش بنالیا اورخود ہی باغ کی نگہبانی کرتے اوردرختوں کی آبیاری فرماتے۔
جب حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نوازرحمتہ اللہِ تعا لیٰ پندرہ سال کی عُمر کوپہنچے تو والدِ مُحترم کا وصالِ پُرملال ہوگیا۔وراثت میں ایک باغ اور ایک پَن چکی ملی آپ رَحْمَۃُ اللہتَعَالٰی عَلَیْہ نے اسی کو ذریعہ معاش بنالیا اورخود ہی باغ کی نگہبانی کرتے اوردرختوں کی آبیاری فرماتے۔
وَلیُّ اللہ کے جُھوٹے کی برکت;
ایک روزحضرت سَیِّدُنا خواجہ مُعینُ الدّین چشتی اجمیریعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ ِالْقَوِی باغ میں پودوں کو پانی دے رہے تھے کہ ایک مَجذوب بُزرگ حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم قندوزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ باغ میں تشریف لائے۔ جُوں ہی حضرت سَیِّدُناخواجہ مُعینُ الدّین عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ ِالْمُبِین کی نظر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اِس مقبول بندے پرپڑی، فوراً دوڑے ،سلام کرکے دَسْتْ بوسی کی اور نہایت اَدَب و اِحترام کے ساتھ درخت کے سائے میں بٹھایا۔ پھر ان کی خدمت میں اِنتہائی عاجِزی کے ساتھ تازہ انگوروں کا ایک خَوشہ پیش کیا اور دو زانوبیٹھ گئے۔اللہعَزَّ وَجَلَّ کے ولی کو اس نوجوان باغبان کا انداز بھا گیا، خوش ہو کرکَھلی (تل یا سرسوں کا پھوک)کاایک ٹکڑا چبا کرآپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے مُنہ میں ڈال دیا۔ کَھلی کا ٹکڑا جُوں ہی حَلق سے نیچے اُترا،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دل کی کیفیت یکدم بدل گئی اور دل دنیا کی محبت سے اُچاٹ ہوگیا۔ پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے باغ، پَن چکی اورسارا سازو سامان بیچ کر اس کی قیمت فُقَرا ومَساکین میں تقسیم فرمادی اورحُصولِ علمِ دین کی خاطِر راہِ خداکے مُسافِر بن گئے۔
4 Comments
مختصر سے بلاگ میں آپ نے کافی معلومات قلمبند کردی ہے۔۔۔
ReplyDeleteMasha Allah bht acha blog likha apne
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDeleteMasha Allah
ReplyDelete